Tuesday, August 30, 2011

Muthaida Quami Movement (Official Darama)

Altaf Hussain acting like a Punjabi film hero

Real face Of Altaf Hussain Kuttay ka...

Drunk Administrator Karachi (Lala Fazul ur rehman)

MQM (Altaf Hussain Group) Faced Toughest Questions First Time From Public

پاکستان : لیڈر ہزاروں مگر کوئی 'ہزارے' نہیں

پاکستان : لیڈر ہزاروں مگر کوئی 'ہزارے' نہیں


پاکستان کے مختلف چینل اور اخبارات اناہزارے کا ذکر سے بھرے پڑے ہیں اور کئی ایک تواس طرح کے سروے بھی کروار
ہے ہیں کہ پاکستان کی کونسی شخصیت ایسی ہے جو کرپشن کے خلاف ہزارے جیسی تحریک چلانے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
بھارت میں سماجی انا ہزارے کی کرپشن کے خلاف تحریک نے پاکستان میں بھی انا ہزارے کو گھر گھر مقبول بنادیا ہے ۔ چند ماہ پہلے تک شاید پاکستان کا ایک فیصد طبقہ بھی انا ہزارے کے نام سے واقف نہ ہومگر اب انا ہزارے اتنے مقبول ہوگئے ہیں کہ ہزاروں لاکھوں پاکستانی انا ہزارے کی تلاش میں لگ گئے ہیں۔

پاکستانی اخبارات انا ہزارے کے ذکر سے خالی نہیں جبکہ انا ہزارے کا معاملہ بھارت کا اپنا نجی معاملہ ہونے کے باوجود پاکستان میں بریکنگ نیوز کے طور پر دیکھا اور دکھایا جارہا ہے۔ یہی نہیں بلکہ کچھ بڑی پاکستانی ویب سائٹس پر، انا ہزارے سے متعلق عوامی پول منعقد کئے گئے ہیں تو دوسری جانب اخبارات میں انا ہزارے سے متعلق قطعات شائع ہورہے ہیں۔ پچھلے دنوں ہی پاکستان کے سب سے بڑے روزنامے جنگ نے انا ہزارے سے متعلق ایک قطعہ شائع کیا جو کچھ یوں تھا۔ ۔۔"کرپشن کی لعنت سے لڑتے رہے،....ہزارے کسی طور ہارے نہیں،.....یہاں بھی ہیں لیڈر ہزاروں مگر...،ہزاروں میں کوئی ہزارے نہیں"

آج ہی ایک ٹی وی چینل نے پاکستانی عوام سے رائے طلب کی ہے کہ" ان کی نظر میں کون سی ایسی شخصیت ہے جو پاکستانی انا ہزارے کی حیثیت سے سامنے آکر کرپشن کے خلاف تحریک چلا سکتی ہے۔چینل نے اس حوالے سے چھ شخصیات کی تصاویر بھی عوام کے سامنے پیش کی ہیں جن میں عبدالستار ایدھی، عاصمہ جہانگیر، پروفیسر ادیب رضوی، انصار برنی، زاہد حامد اور عمران خان شامل ہیں۔ عوام ان ناموں کے علاوہ دوسرے نام پیش کرنے میں بھی آزاد ہے۔

دوسری جانب ایک بھارتی اخبار" دی ہندو" نے لکھا ہے کہ پاکستان میں بھی انا ہزارے جیسی تحریک جنم لے سکتی ہے ۔ اخبار مزید لکھتا ہے : سرکاری سطح پر ہونے والی کرپشن ،پاکستان اور بھارت کا یکساں مسئلہ ہے لہذااگر بھارت میں کوئی تبدیلی آئی تو پاکستان بھی ایسی تبدیلی سے نہیں بچ پائے گا۔پاکستان بھارت کی انسداد بدعنوانی کی تحریک کا بغور جائزہ لے رہا ہے۔ موسم بہار پہلے عرب اور اس کے بعد موسم گرما بھارت کے لیے عدم اطمینان لے کر آیاہے۔ پاکستان دونوں موسموں میں ہونے والی تبدیلیوں کا اس امید سے جائزہ لے رہا ہے کہ تبدیلی کی یہ ہوائیں اس کے یہاں بھی چل سکتی ہیں"

اخبار دی ہندو مزید لکھتا ہے کہ پاکستان کے کئی کالم نگار اپنے خیالات میں انا ہزارے کے ہم پلہ شخصیت کوتلاش کررہے ہیں لیکن ابھی تک انہیں کوئی کامیابی نہیں ملی۔ بھارت میں آئین اور جمہوری ادارے مضبوط ہیں جبکہ پاکستان میں ایسا نہیں ہے۔ اگرچہ پاکستان میں تبدیلی کی ضرورت پر ذرائع ابلاغ میں متواثر بحث و مباحثے ہورہے ہیں لیکن تاحال انہیں کوئی سرا نہیں مل رہا"اخبار نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ پاکستان میں ایسی کسی بھی تحریک کومذہبی گروپوں کی طرف سے بھی ہائی جیک کیا جاسکتا ہے۔

 انا ہزارے تحریک سے متاثر ہوکر پاکستان میں 2 افراد نے عید کے فوراً بعد اسی قسم کے احتجاج کی ٹھان لی ہے ۔ ان افراد میں سے ایک 68 سالہ راجہ جہانگیر اختر ہیں جنہوں نے نے کرپشن کے خلاف 12 ستمبر سے تامرگ بھوک ہڑتال کا اعلان کیا ہے جبکہ دوسرے انسانی حقوق کے راہنما انصار برنی ہیں ۔ انہوں نے بھی کرپشن اور دہشت گردی کیخلاف رائے عامہ کو متحرک کرنے کے لیے احتجاج کا فیصلہ کیا ہے۔
فوٹو Reuters
دنیا بھر میں مسلمان عید الفطر منانے کی تیاری کر رہے ہیں۔ سعودی عرب میں مذہبی  عہدےداروں نےکہا ہےکہ چاند نظر آگیا ہے اور یہ کہ رمضان  پیر کےر وز ختم ہو گیا ہے جب کہ منگل کو عید ہو گی ۔
مصر اور کئی دوسرے عرب ملکوں  نے کہاہے کہ وہ بھی منگل سے عید کی تین روزہ تقریبات منانا شروع کریں گے ۔
انڈو نیشیا ، میں جو دنیا بھر میں  مسلمان اکثریت کا سب سے بڑا ملک ہے ، علماء نے اعلان کیاہے کہ عید بدھ کو ہو گی ۔ جکارتہ میں مذہبی امور کی وزارت نے کہا کہ یہ فیصلہ ماہر فلکیا ت، مسلمان علماء اور دوسرے ماہرین کے مشوروں کے بعد کیا ہے جنہوں نے طے کیا کہ عید الفطر 31 اگست کو ہو گی ۔    
لیبیا میں باغی جنگجوؤں نے پیر کی رات رمضان المبارک کا اختتام  معمر قذافی کے آبائی قصبے سرت جانےو الی سڑک پر امن سے رہ کر گزارا ۔
 مسٹر قذافی کے بعد کی پہلی  عیدکے موقع  ملک کو خوراک ، پانی اور بجلی کی قلت کاسامنا کرنا پڑرہاہے  لیکن لیبیاکےعوام کا کہنا ہے کہ ان کے لیے  اس سال کی عید  انتہائی قیمتی ہے کیونکہ وہ آزادیوں کا لطف اٹھا رہے ہیں۔

Monday, August 29, 2011

سعودی عرب میں شوال کا چاند نظر آگیا ، منگل کو عید

ہوگی

سعودی عرب میں شوال کا چاند نظر آگیا ، کل یعنی منگل 30اگست کو ملک بھر میں عید الفطر ہوگی۔ چاند نظر آنے کا باقاعدہ اعلان سرکاری طور پر ٹی وی پر کیا گیا۔
اس سے قبل سعودی عرب کی موسمیاتی سوسائٹی نے امکان ظاہر کیا تھا کہ رمضان کا چاند 30 دن کا ہوگا اور عید 31 اگست کو ہوگی۔

 سوسائٹی کے چیئرمین ماجد ابو ظہریٰ نے امکان ظاہر کیا تھا کہ 29 رمضان کو چاند نظر نہیں آئے گا کیونکہ اس کی عمر صرف 3 سے 6 منٹ ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ منگل 30 اگست کو چاند واضح طور پر نظر آنے کا امکان ہے جس کے نتیجے میں 31 اگست بدھ کو عید ہوگی۔


سعودی عرب میں شوال کا چاند نظر آگیا ، منگل کو عید ہوگی

سعودی عرب میں شوال کا چاند نظر آگیا ، منگل کو عید ہوگی

Pakistani Randi - Sherry Rehman Hot Scandals Collection

Mubashir Lucman Lashes Out MQM

Nice Slap On Face Of MQM-

MQM (A) Workers Burned Busses With Chemical Karachi Punjabis.mp4

ذوالفقار مرزا کا طوفان، کوئی گھرے گا یا نہیں؟

 

پاکستان کے وفاقی وزیر داخلہ رحمان ملک کو ہمیشہ تشدد میں جکڑے ہوئے شہر کراچی کا مشکل کشاء سمجھا جاتا ہے مگر سندھ کے سابق صوبائی وزیر ڈاکٹر ذوالفقار مرزا نے آج انہیں مسئلے کا ایک جز قرار دے دیا ہے۔
صدر آصف علی زرداری کے قریبی ساتھی، قومی اسمبلی کی سپیکر فہمیدہ مرزا کے شوہر اور سندھ کے سابق سینیئر صوبائی وزیر ڈاکٹر ذوالفقار مرزا کے الزامات محض باتیں ہیں یا اس کے پیچھے صداقت کا بھی عمل دخل ہے؟ پریس کانفرنس کے بعد مختلف ٹی وی چینلز پر یہی بحث ہوتی رہی۔
کراچی کے پرتشدد واقعات کے گرفتار ملزمان کی جوائنٹ انٹروگیشن رپورٹس ڈاکٹر مرزا کی پریس کانفرنس سے پہلے بھی مختلف اخبارات میں شائع ہوتی رہی ہیں اور اب یہ رپورٹس ویب سائیٹس پر بھی دستیاب ہیں۔ صحافی بابر ولی کے قتل میں گرفتار ملزمان کی وابستگی بھی وہ پہلے ظاہر کرچکے ہیں، اگر اس بار نئی بات تھی تو امریکہ کے کردار اور کراچی میں رحمان ملک کی مداخلت کی باتیں تھیں جو اس سے پہلے وہ کابینہ کے بند اجلاسوں میں کرتے آئے ہیں۔
وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کی موجودگی میں صوبائی کابینہ کے حالیہ اجلاس میں بھی ذوالفقار مرزا کی رحمان ملک سے تلخی کی خبریں باہر نکلیں اور یہ رپورٹ ہوا کہ انہوں رحمان ملک کو کہا کہ وہ ایم کیو ایم کی طرف داری نہ کریں اور کراچی آنا چھوڑ دیں۔ لیکن اس اجلاس کے بعد دونوں نے بغل گیر ہوکر پریس کانفرنس کرکے تلخیوں کی تردید کی۔
مرزا نے وزیر داخلہ رحمان ملک اور متحدہ قومی موومنٹ پر کڑی تنقید کرتے ہوئےتمام عہدوں سے استعفی دے دیا ہے۔ رحمان ملک نے کہا ہے کہ انہیں ذوالفقار مرزا سے کوئی شکایت نہیں۔ 


سندھ کے سینیئر وزیر مستعفی، رحمان ملک پر کڑی تنقید

ذوالفقار
ذوالفقار مرزا نے تمام عہدوں سے استعفٰی دے دیا۔
سندھ کے سینئر صوبائی وزیر ڈاکٹر ذوالفقار مرزا نے کابینہ اور اس کے ساتھ ساتھ سندھ اسمبلی کی رکنیت سے بھی مستعفی ہونے کا علان کیا۔ ذوالفقار مرزا نے پیپلزپارٹی کے سندھ کے سینئر نائب صدر کے عہدے سے بھی استعفٰی دینے کا اعلان کیا۔
سندھ کے وزیرِ اعلیٰ قائم علی شاہ کے جو پیپلزپارٹی سندھ کے صدر بھی ہیں، پریس سیکریٹری وقار مہدی نے بی بی سی کو بتایا کہ ذوالفقار مرزا کا پارٹی کے عہدے سے استعفٰی منظور کرلیا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ابھی تک ذوالفقارمرزا نے کابینہ سے جو استعفٰی دیا ہے وہ وزیرِ اعلیٰ ہاؤس کو نہیں ملا ہے جب ملے گا تو پھر اسے گورنر کو منظوری کے لیے بھیج دیا جائے گا۔ سندھ اسمبلی کی رکنیت سے استعفٰی سپیکر اسمبلی کے نام لکھا جاتا ہے اور اس کی منظوری کی تاحال تصدیق نہیں ہوسکی ہے۔
کراچی میں بی بی سی کے نامہ نگار حسن کاظمی نے بتایا کہ ذوالفقارمرزا نے یہ پوری پریس کانفرنس قرآن شریف پر ہاتھ رکھ کر کی اور کہا کہ وہ جو بھی کہہ رہے ہیں اسے سچ سمجھا جائے۔ ان کی یہ پریس کانفرنس دوگھنٹے جاری رہی جس میں سے ڈیڑھ گھنٹہ ذوالفقار مرزا نے خطاب کیا۔
جب لندن میں میری الطاف حسین سے ملاقات ہوئی جس میں پیر مظہرالحق بھی موجود تھے تو الطاف حسین نے کہا تھا کہ امریکہ پاکستان توڑنا چاہتا ہے اور ایم کیو ایم اس معاملے میں امریکہ کے ساتھ ہے اس لیے وہ کراچی میں پٹھانوں کو مارنا نہیں چھوڑ سکتے۔
ذوالفقار مرزا
انہوں ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین پر پاکستان توڑنے کی سازش میں شریک ہونے کا الزام لگایا۔ ان کا کہنا تھا کہ جب ان کی لندن میں الطاف حسین سے ملاقات ہوئی جس میں پیر مظہرالحق بھی ان کے ساتھ تھے تو الطاف حسین نے انہیں بتایا کہ امریکہ پاکستان توڑنا چاہتا ہے اور ایم کیو ایم اس معاملے میں امریکہ کے ساتھ ہے اس لیے وہ کراچی میں پٹھانوں کو مارنا نہیں چھوڑ سکتے۔
انہوں نے ایم کیو ایم پر دوسرا سنگین الزام لگاتے ہوئے کہا کہ اس سال تیرہ جنوری کو کراچی میں نجی چینل جیو نیوز کے رپورٹر ولی خان بابر کے قتل میں بھی متحدہ قومی موومنٹ ہی ملوث ہے۔ انہوں نے بتایا کہ پانچ قاتل گرفتار ہوچکے ہیں جبکہ ایک قاتل جس کا نام لیاقت ہے وہ مفرورہے مگر واردات میں استعمال ہونے والی گاڑی مل چکی ہے۔ انہوں نے بعد ازاں پانچ گرفتار افراد کی فائل اور دیگر ثبوت بھی کچھ صحافیوں کو دکھائے۔
انہوں نے اپنی اس پریس کانفرنس میں وفاقی وزیرِ داخلہ رحما ن ملک پر بھی انتہائی سنگین الزامات لگائے۔ انہوں نے کہا کہ رحمان ملک کراچی میں قاتلوں کے ساتھ ملے ہوئے ہیں اور کئی ٹارگٹ کلرز کو رہا کرا چکے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ وہ اس بات کے ثبوت صدر زرداری، وزیراعظم گیلانی اور آرمی چیف کو پیش کرنے کو تیار ہیں۔
’رحمان ملک مداری ہے وہ ہر جگہ جاکر روتا رہتا ہے کہ پاکستان کو نقصان ہوگا اور حکومت چلی جائے گی۔‘ انہوں نے کہا کہ رحمان ملک کی ’شعبدہ بازیوں‘ کی وجہ سے وہ کئی مرتبہ چپ ہوجاتے تھے مگر اب وہ چپ نہیں رہیں گے ان کا کہنا تھا کہ رحمن ملک حقائق مسخ کر کے پیش کرتے ہیں۔
رحمان ملک کا پاکستان میں کچھ نہیں ہے نہ اس کی جائیداد یہاں ہے نہ ہی اس کا خاندان یہاں ہے اس لیے وہ پاکستان کو نقصان پہنچا رہا ہے۔
ذوالفقار مرزا
ذوالفقار مرزا نے کراچی میں جاری تشدد کے واقعات کا ذمہ دار براہِ راست ایم کیو ایم کو ٹھہرایا ہے انہوں نے کہا کہ میں پہلے بھی کئی مرتبہ کہہ چکا ہوں کہ ایم کیو ایم بھتہ خوری اور ٹارگٹ کلنگ میں ملوث ہے ۔
ذوالفقار مرزا نے کہا کہ کراچی اور حیدر آباد میں ایم کیو ایم کو سو فیصد مینڈیٹ حاصل نہیں ہے۔’یہ جعلی مینڈیٹ ہے جو بندوق اور دھاندلی کے بل بوتے پر بنایا گیا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ اس سے پہلے بھی ان کی وزارت ایم کیو ایم کی بلیک میلنگ کی وجہ سے تبدیل کی گئی تھی۔ انہوں نےکہا کہ وہ کراچی کے عوام کو انصاف دلانے کے لیے کام کریں گے۔
میری زندگی کے دن تھوڑے رہ گئے ہیں۔ اگر مجھے کچھ ہوا تو وہی لوگ ذمہ دار ہوں گے جو کراچی میں ٹارگٹ کلنگ میں ملوث ہیں اور جنہوں نے عمران فاروق کو مروایا ہے۔
ذوالفقار مرزا
ڈا کٹر ذوالفقارمرزا کہا ہے کہ انہیں معلوم ہے کہ ان کی زندگی کے دن تھوڑے رہ گئے ہیں اور اگر انہیں کچھ ہوا تو وہی لوگ ذمہ دار ہوں گے جو کراچی میں ٹارگٹ کلنگ میں ملوث ہیں اور جنہوں نے عمران فاروق کو مروایا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ وہ مسلمان ہیں اور شیعہ مسلک سے تعلق رکھتے ہیں اور امام حسین کے نقش قدم پر چلنا اپنا فرض سمجھتے ہیں۔
کراچی میں تقریباَ َ دو سال پہلے اٹھائیس دسمبر دوہزار نو کو عاشورہ کے جلوس میں ہونے والے دھماکے کے بارے میں ذوالفقار مرزا کا کہنا تھا کہ اس بارے میں اجمل پہاڑی کی ویڈیو ان کے پاس ہے جو چاہے وہ اسے دکھا سکتے ہیں جس میں اس نے انکشاف کیا ہے کہ ہماری پارٹی نے کہا تھا کہ دس محرم کو کچھ ہوگا جس کے بعد آپ نے لوٹ مار کرنی ہے اور آگ لگانی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ان کا پیپلز پارٹی سے کوئی اختلاف نہیں ہے اور وہ پارٹی کے کارکن ہیں اور رہیں گے۔
دوسری جانب ایم کیو ایم کی رابطہ کمیٹی نے پریس کانفرنس کے فوراََ َ بعد ہی لندن اور کراچی میں بیک وقت ہنگامی اجلاس بلایا جو تاحال جاری ہے۔
سپریم کورٹ کا پانچ رکنی بینچ انتیس اگست سے کراچی میں قتل و غارت گری کے مقدمے کی سماعت کے لیےکراچی پہنچ چکا ہے۔
چیف جسٹس کراچی میں
رحمان ملک نے اپنے اوپر لگائے جانے والے الزامات کے بارے میں کہا کہ ذوالفقار مرزا ان کے چھوٹے بھائی ہیں اور تھوڑے جذباتی ہیں وہ ان کی بات کا برا نہیں مانتے۔
وفاقی وزیر اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے ذوالفقار مرزا کے بیان پر کہا ہے کہ یہ ان کا ذاتی بیان سے جس کا حکومت یا پارٹی سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
یاد رہے کہ کل سپریم کورٹ کا پانچ رکنی بینچ کراچی میں گزشتہ کئی ہفتوں سے جاری قتل و غارت گری پر از خود نوٹس کی سماعت کراچی میں کر رہا ہے اور اس سلسلے میں چیف جسٹس کراچی پہنچ چکے ہیں۔
اس مقدمے میں اے این پی کے سربراہ اسفندیار ولی اور ایم کیو ایم نے اس مقدمے میں فریق بننے کے لیے درخواست دی ہے۔
اس مقدمے کی پہلی سماعت چھبیس اگست کو اسلام آباد میں ہوئی تھی جس میں فیصلہ کیا گیا تھا کہ عدالت انتیس اگست سے اس از خود نوٹس کی سماعت کراچی میں کرے گی کیونکہ عوام نے کیس کے نتائج پر نظریں جما رکھی ہیں اور چیف جسٹس نے کہا تھا کہ اگر عدالت کو عید کی چھٹیوں کے دوران بھی اس از خود نوٹس کی سماعت کرنا پڑی تو اس سے دریغ نہیں کرے گی۔

Wednesday, August 24, 2011

WikiLeaks on MQM & Karachi Violence.

MQM Attack on AAJ TV

ANP Terrorism In Orangi Town-The Real Story

MQM (ALTAF) SPREADING HATRED AMONG MOHAJIRS & PAKHTOONS BY KILLING PAKH...

Sindhi Remix HAMARA WIZEER THARKEE

Karachi In Sergical Operation.....!

کراچی: ’سرجیکل آپریشن کا آغاز

حکومتی دعووں کے باوجود منگل کو بھی شہر میں چھ افراد کو گولیاں مار کر ہلاک کر دیا گیا
پاکستان کے صوبہ سندھ کے وزیرِ داخلہ منظور وسان کا کہنا ہے کہ کراچی میں امن و امان قائم کرنے کے لیے آپریشن کا آغاز کر دیا گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پہلے سیاسی جماعتوں میں آپریشن پر اتفاق نہیں تھا مگر اب تمام جماعتیں اس کی حامی ہیں جس کے بعد آپریشن کا آغاز کر دیا گیا ہے اور اس انہوں نے امید ظاہر کی کہ اس کے مثبت نتائج نکلیں گے۔


انہوں نے تسلیم کیا کہ حکومتی اعلانات کے بعد کچھ ملزم روپوش ہو گئے ہوں گے مگر کچھ ملزمان کو گرفتار کر لیا جائے گا اور ان کی نشاندہی پر دیگر ملزمان کو بھی گرفتار کیا جائے گا۔
صوبائی وزیر نے بتایا کہ گزشتہ دو دنوں میں گیارہ ٹارگٹ کلرز گرفتار کیے گئے ہیں جو ایک بڑی کامیابی ہے۔
یہ آپریشن ایریا وائز نہیں ہو رہا جس جگہ بھی کریمنل ہوں وہ لیاری میں یا جس جگہ رپورٹ ہو گی وہیں جائیں گے۔ آج ہم یہاں آئے ہیں، لوگ پکڑے گئے ہیں جس جگہ بھی ہماری انٹیلجنیس ہو گی وہاں پہنچیں گے اور ایکشن لے گے۔
رحمان ملک
دوسری جانب کراچی میں رینجرز نے گلش معمار، نارتھ ناظم آباد، کٹی پہاڑی، قصبہ کالونی اور محمد پور میں کارروائی کر کے آٹھ کے قریب افراد کو گرفتار کر لیا ہے۔
اس سے پہلے رینجزز اہلکار لیاری کے علاقے میں کارروائی کے لیے پہنچے مگر مقامی افراد نے ٹائر جلا کر احتجاج کیا جس کی وجہ سے کارروائی نہیں ہو سکی تھی۔
کراچی میں ہفتے بھر جاری رہنے والی قتل و غارت گری کی تازہ لہر کے بعد رات گئے پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نے کئی علاقوں میں تلاشی اور گرفتاریاں کی ہیں۔
ذرائع ابلاغ کے مطابق تلاشی اور گرفتاریوں کا سلسلہ رات گئے تک جاری رہا جس کے دوران مختلف علاقوں میں پولیس اور رینجرز کے دستے مصروف دکھائی دیے۔ وفاقی وزیرِداخلہ رحمان ملک اور شہر کی پولیس کے اعلیٰ حکام رات گئے تک ان کارروائیوں کی براہِ راست نگرانی کرتے رہے۔
اس موقع پر رحمان ملک نے ذرائع ابلاغ سے بات چیت کرتے ہوئے کہا ’یہ آپریشن ایریا وائز نہیں ہو رہا جس جگہ بھی کریمنل ہوں وہ لیاری میں یا جس جگہ رپورٹ ہو گی وہیں جائیں گے۔ آج ہم یہاں آئے ہیں، لوگ پکڑے گئے ہیں جس جگہ بھی ہماری انٹیلجنیس ہو گی وہاں پہنچیں گے اور ایکشن لیں گے میں عوام کو یہ بتانا چاہتا ہوں کہ اگر کوئی یہ سمجھے کہ اے، بی، سی، ڈی یا ای ایریا میں، جہاں پر ہماری انفارمیشن ہے، ہم وہیں جائیں گے۔‘
اس سے پہلے حکومت سندھ نے اعلان کیا تھا کہ بھتہ خوروں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی جو امن وامان کی صورتِ حال خراب کرنے کا سبب بن رہے ہیں۔
پاکستان کے سب سے بڑے اور ملک کے تجارتی مرکز کراچی میں امن و امان کی صورتِ حال میں بہتری کے کوئی آثار نہیں ہیں۔ وزیرِ اعظم یوسف رضا گیلانی کا حالیہ دورہ کراچی بھی پاکستانی عوام کو کوئی خوشخبری نہیں دے سکا۔ ایسے میں پاکستان کی اعلیٰ ترین عدالت، سپریم کورٹ کراچی میں امن وامان کی صورتِ حال پر لیے گئے از خود نوٹس کے تحت مقدمے کی سماعت آج سے شروع کر رہی ہے۔
وزیراعلیٰ ہاؤس میں وزیراعلیٰ سندھ قائم علی شاہ اور وفاقی وزیرِداخلہ رحمان ملک کی مشترکہ صدارت میں ہونے والے اجلاس میں صوبہ سندھ باالخصوص کراچی میں امن و امان کی صورتحال کا تفصیلی جائزہ لیا گیا تھا۔ جس کے بعد جاری علامیے کے مطابق پولیس کو ہدایت کی گئی تھی کہ تاجروں اور صنعت کاروں کو تحفظ فراہم کیا جائے۔
شر پسندوں اور بھتہ خوروں کو وارننگ دی گئی تھی کہ فوری طور پر کراچی چھوڑ کر کہیں اور چلے جائیں۔ لشکرِ جھنگوی اور سپاہ صحابہ جیسی کالعدم تنظیموں کو بھی تنبیہ کی گئی تھی کہ ہر طرح کی سرگرمیاں ختم کر کے اپنے دفاتر بند کر دیں۔
اعلامیے کے مطابق اجلاس میں فیصلہ بھی کیا گیا کہ بین الصوبائی روٹس پر چلنے والی اور دیگر صوبوں سے کراچی آنے والی بسوں کی چیکنگ کی جائے گی جو کہ مختلف طریقوں سے اسلحہ، بارود، منشیات اور دیگر ممنوع اشیاء کراچی لاتے ہیں۔
اجلاس کو یہ بھی بتایا گیا کہ کراچی میں داخلے کے راستوں کو کم کیا جا رہا ہے، تاکہ مجرموں، شرپسندوں اور ملک دشمن قوتوں کی سرگرمیوں کو محدود کیا جائے۔ لیکن ان تمام تر دعووں کے باوجود منگل کو بھی شہر میں چھ افراد کو گولیاں مار کر ہلاک کر دیا گیا۔
اس سے پہلے سندھ کے سینئر وزیر ذوالفقار مرزا کا کہنا تھا کہ ضرورت پڑی تو کراچی میں امن وامان کی بحالی کے لیے فوج کو بلوایا جا سکتا ہے۔
دوسری جانب پاکستان کے سب سے بڑے اور ملک کے تجارتی مرکز کراچی میں امن و امان کی صورتِ حال میں بہتری کے کوئی آثار نہیں ہیں۔ وزیرِ اعظم یوسف رضا گیلانی کا حالیہ دورہ کراچی بھی پاکستانی عوام کو کوئی خوشخبری نہیں دے سکا۔ ایسے میں پاکستان کی اعلیٰ ترین عدالت، سپریم کورٹ کراچی میں امن وامان کی صورتِ حال پر لیے گئے از خود نوٹس کے تحت مقدمے کی سماعت بدھ سے شروع کر رہی ہے۔

Monday, August 22, 2011

پاکستان میں انسانی حقوق کی صورتحال پرتشویش



صبہ بلوچستان میں لاپتہ افراد کی لاشیں ملنے کے خلاف کئی بار احتجاجی مظاہرے اور شٹر ڈاؤن ہڑتال کی گئی ہے۔
اقوام متحدہ نے پاکستان میں انسانی حقوق کی صورتحال پرتشویش کا اظہارکرتے ہوئے حکومت پاکستان سے اغواء، ماورائے عدالت قتل اور لاپتہ افراد کی لاشیں ملنے کے سلسلے اور صحافیوں کی ٹارگٹ کلنگ روکنے کا مطالبہ کیا ہے۔
اقوام متحدہ کے مطابق پاکستان میں اس طرح کے واقعات کا سلسلہ سال دو ہزار میں جاری ہے۔
اقوام متحدہ میں انسانی حقوق کے دفترکے ترجمان رپرٹ کولیویل نے جنیوا میں صحافیوں کو بتایا ہے کہ انہوں نے حال ہی میں پاکستان میں ہونے والی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر مشتمل کئی رپورٹیں وصول کی ہیں، جس میں زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد کی جانب سے اس ملک میں انسانی حقوق کی صورتحال پر شدید تشویش پائی جاتی ہے۔
اس وقت پوری دنیا میں پاکستان صحافیوں کے لیے سب سے زیادہ خطرناک ملک ہے اور سال دو ہزار دس میں پاکستان کے مختلف علاقوں میں سولہ صحافی ہلاک ہوچکے ہیں جبکہ رواں سال کے دوران گیارہ صحافی ہلاک ہو چکے ہیں۔
رپرٹ کولیویل
انہوں نے کہا کہ گزشتہ ہفتے چودہ اگست کو نامعلوم افراد نے بلوچستان کے شہر خضدار میں صحافی منیر احمد شاکر کوقتل کیا گیا جبکہ گیارہ اگست کو وزیرستان سے صحافی رحمت اللہ درپہ خیل کو نامعلوم افراد نے اغواء کیا۔
اقوام متحدہ میں انسانی حقوق کے دفتر کے ترجمان کولیویل نے پاکستان میں تمام حکومتی اورسیاسی جماعتوں پر زور دیا کہ وہ ملک میں اغواء، ماورائے عدالت قتل اور لاپتہ افراد کی لاشیں ملنے کے سلسلے اور صحافیوں کی ٹارگٹ کلنگ روکنے کے سلسلے میں اپنا کردار ادا کریں۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں صحافیوں کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے جبکہ ان واقعات میں ملوث افراد کوگرفتار کر کے ان کے خلاف تحقیقات کی جائیں اور انہیں قانون کے مطابق سزا دی جائے۔
ترجمان نے یہ بھی کہا کہ اس وقت پوری دنیا میں پاکستان صحافیوں کے لیے سب سے زیادہ خطرناک ملک ہے اور سال دو ہزار دس میں پاکستان کے مختلف علاقوں میں سولہ صحافی ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ صحافیوں کے تحفظ کے لیے قائم کمیٹی (سی پی جے ) کے مطابق اس سال کے دوران گیارہ صحافی ہلاک ہو چکے ہیں۔ لیکن ان واقعات میں نہ کوئی ملزم گرفتار ہوا ہے اور نہ ہی ملوث افراد کو سزا ہوئی ہے۔
بلوچستان کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اقوام متحدہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ انسانی حقوق کمیشن آف پاکستان کی جانب سے جون میں جاری ہونے والے رپورٹ میں کہا گیا ہےکہ اب تک صوبے کے مختلف علاقوں سے لاپتہ افراد کی ایک سو سے زیادہ لاشیں مل چکی ہیں۔
رپرٹ کولیویل کے مطابق بلوچستان میں سال دو ہزار گیارہ کے ابتدائی چار ماہ میں پچیس افراد ماورائے عدالت میں مارے جا چکے ہیں جن میں صحافی، سیاسی کارکن، طالب علم اور انسانی حقوق کے کارکن شامل ہیں۔
بلوچستان کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اقوام متحدہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ انسانی حقوق کمیشن آف پاکستان کی جانب سے جون میں جاری ہونے والے رپورٹ میں کہا گیا ہےکہ مئی کے مہینے تک صوبے کے مختلف علاقوں سے ایک سو تینتالیس افراد لاپتہ ہوئے ہیں۔
اسی رپورٹ میں بتایا کیا کہ جولائی دو ہزار دس سے مئی دو ہزار گیارہ کے درمیان صوبے میں لاپتہ بلوچوں کی ایک سوچالیس مسخ شدہ لاشیں مل چکی تھی۔

Karachi ban giya Kashmir !!!!

کراچی میں پیر کو واٹر بورڈ کے چار ملازمین کو ہلاک کر دیا گیا ہے جبکہ چیف جسٹس نے کراچی کی صورتحال کا از خود نوٹس لیا ہے
الیکشن کمیشن نے ملک بھر میں گھر گھر جاکر کمپوٹرائزڈ ووٹر لسٹوں کی چھان بین کا کام شروع کردیا ہے۔
پشاور میں نجی پشتو ٹی وی چینل کی گاڑی پر مسلح افراد کا حملہ۔ ایک صحافی کو گاڑی سے نکال کر پتھروں سے بھی مارا گیا۔

باغیوں کی پیش رفت، تیل قیمتوں میں کمی



’جیسے جیسے لیبیا کے سیاسی حالات بہتر ہونگے تیل کی قیمتوں میں کمی آتی جائے گی‘
تیل کی قیمتوں میں اس امید کے ساتھ کمی واقع ہوئی ہے کہ لیبیا میں باغی جلدی ہی دارالحکومت طرابلس پر قبضہ کر لیں گے۔
خام تیل میں ایک عشاریہ آٹھ فیصد کی کمی واقع ہوئی ہے۔ عالمی معیشت کی بحالی سے متعلق خدشات کا اثر ایشیا میں تیل کی قیمتوں پر بھی پڑا ہے جہاں حصص کی قیمتوں میں کمی اور سونے کی قیمت میں ریکارڈ اضافہ ہوا ہے۔
یورپ میں بازارِ حصص میں بہتری آئی ہے اور تیل سے متعلق سیکٹر کے حصص میں تیزی آئی ہے۔
اطالوی تیل کمپنی ای این آئی لیبیا میں خانہ جنگی سے قبل وہاں خاصی متحرک غیر ملکی کمپنی تھی اور اس کے حصص کی قیمتوں میں پانچ فیصد اضافہ ہوا ہے جبکہ بی پی اور شیل کے شیئرز کی قیمتوں میں دو عشاریہ تین فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔
لیبیا دنیا کا بارھواں سب سے بڑا تیل برآمد کرنے والا ملک ہے
بازار میں امید کی جا رہی ہے کہ لیبیا میں لڑائی ختم ہونے کے بعد وہاں سے تیل کی برآمد بحال ہو جائے گی اور عالمی سطح پر سپلائی بھی بہتر ہوگی۔
لیبیا دنیا کا بارھواں سب سے بڑا تیل برآمد کرنے والا ملک ہے۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ جیسے جیسے لیبیا کے سیاسی حالات بہتر ہونگے تیل کی قیمتوں میں کمی آتی جائے گی۔
لڑائی شروع ہونے سے قبل لیبیا ہر روز 16 لاکھ بیرل خام تیل پیدا کرتا تھا جو دنیا میں تیل کی پیداوار کا تقریباً دو فیصد ہے۔
لیبیا میں سیاسی عدم استحکام شروع ہوتے ہی تیل کی پیداوار پر اثر پڑا جس سے عالمی سطح پر تیل کی سپلائی بھی متاثر ہوئی۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ لڑائی رکنے کے بعد عالمی بازار میں لیبیا سے ہر روز کم از کم دس لاکھ بیرل تیل آنا شروع ہو جائے گا۔
تاہم کچھ تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ اب لیبیا میں لڑائی ختم ہوتی دکھائی دے رہی ہے لیکن ابھی یہ کہنا مشکل ہوگا کہ ملک میں اسی سطح پر تیل کی پیداوار کتنی جلدی بحال ہو سکے گی جتنی اس جنگ سے پہلے تھی۔

کراچی: تشدد جاری، چیف جسٹس کا نوٹِس



کراچی
کراچی میں گزشتہ پانچ دنوں میں اٹھاسی افراد مارے گئے ہیں
پاکستان کے صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں پرتشدد کارروائیوں پر چھٹے روز بھی مکمل طور پر قابو نہیں پایا جا سکا ہے اور شہر میں فائرنگ کے واقعے میں مزید چار افراد مارے گئے ہیں۔
ادھر پاکستان کی سپریم کورٹ کے چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے کراچی میں امن و امان کی بگڑتی ہوئی صورتحال کا از خود نوٹس لے لیا ہے۔

کراچی میں پرتشدد کارروائیوں کا حالیہ سلسلہ پیپلز پارٹی کے سابق رکنِ اسمبلی واجہ کریم داد کے قتل کے بعد شروع ہوا تھا اور گزشتہ پانچ دنوں کے دوران فائرنگ اور بوری میں بند لاشیں ملنے کے متعدد واقعات میں مرنے والوں کی تعداد نواسی تک پہنچ گئی ہے جن میں چار پولیس اہلکار بھی شامل ہیں۔
کراچی سے نامہ نگار ریاض سہیل کے مطابق تشدد کے تازہ واقعے میں گارڈن کے علاقے میں واٹر بورڈ کے دفتر میں فائرنگ سے چار افراد مارے گئے ہیں۔ پولیس حکام کے مطابق یہ واقعہ پیر کی صبح پیش آیا ہے اور نامعلوم مسلح افراد نے دفتر میں گھس کر فائرنگ کی ہے جس سے ایکسیئن سمیت چار ملازم ہلاک ہوئے ہیں۔
شہر کی کشیدہ صورتحال پر غور کے لیے وزیراعظم یوسف رضا گیلانی بھی کراچی پہنچے ہیں جہاں انہوں نے صوبے کے گورنر اور وزیراعلْی سے ملاقاتیں کی ہیں۔ وہ پیر کو سندھ کابینہ کے ایک خصوصی اجلاس کی صدارت بھی کریں گے۔
کراچی کو فوج کے حوالے کرنے کے حوالے سے پروپیگنڈا کیا جا رہا ہے۔ اب شہر میں کوئی نو گو ایریا نہیں ہے اور مکمل امن و امان کے لیے شہر کو اسلحہ سے پاک کرنا ضروری ہے جس کے لیے چار دن میں مہم کا آغاز ہو جائے گا۔
رحمان ملک
تاہم حکومت کی اہم اتحادی جماعت اے این پی نے اس اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا ہے جبکہ ایم کیو ایم حکومت سے باہر ہونے کی وجہ سے پہلے ہی اس اجلاس میں شریک نہیں۔
پاکستان کے وزیرِ داخلہ رحمان ملک بھی کراچی میں موجود ہیں اور انہوں نے پیر کو رینجرز کے ڈائریکٹر جنرل سے ملاقات کی ہے۔ اس ملاقات کے بعد صحافیوں سے بات چیت کے دوران ان کا کہنا تھا کہ ’کراچی کو فوج کے حوالے کرنے کے حوالے سے پروپیگنڈا کیا جا رہا ہے‘۔
انہوں نے کہا کہ اب شہر میں کوئی نو گو ایریا نہیں ہے اور مکمل امن و امان کے لیے شہر کو اسلحہ سے پاک کرنا ضروری ہے جس کے لیے چار دن میں مہم کا آغاز ہو جائے گا۔
دریں اثناء اسلام آباد میں بی بی سی کے نامہ نگار شہزاد ملک کے مطابق سپریم کورٹ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ چیف جسٹس نے از خود نوٹس کراچی کے حالات سے متعلق انسانی حقوق سیل میں آنے والی ایک درخواست پر لیا ہے۔
ترجمان کے مطابق چیف جسٹس نے اس سلسلے میں تمام ٹی وی چینلز کو نوٹسز جاری کیے ہیں جن میں متعلقہ حکام سے کہا گیا ہے کہ وہ کراچی کی صورت حال کی فوٹیج کے علاوہ مختلف چینلز پر ہونے والے ٹاک شوز کی ریکارڈنگ کی کاپیاں بھی سپریم کورٹ رجسٹرار آفس میں تیئیس اگست تک جمع کروائیں۔
ترجمان کے مطابق مختلف نجی چینلز سے تصاویر اور ویڈیوز ملنے کے بعد از خودنوٹس کی سماعت چوبیس اگست سے شروع ہوگی۔

FOXNews.com

Sky News | Home | First For Breaking News

Jang Blog

Followers