Monday, August 22, 2011

پاکستان میں انسانی حقوق کی صورتحال پرتشویش



صبہ بلوچستان میں لاپتہ افراد کی لاشیں ملنے کے خلاف کئی بار احتجاجی مظاہرے اور شٹر ڈاؤن ہڑتال کی گئی ہے۔
اقوام متحدہ نے پاکستان میں انسانی حقوق کی صورتحال پرتشویش کا اظہارکرتے ہوئے حکومت پاکستان سے اغواء، ماورائے عدالت قتل اور لاپتہ افراد کی لاشیں ملنے کے سلسلے اور صحافیوں کی ٹارگٹ کلنگ روکنے کا مطالبہ کیا ہے۔
اقوام متحدہ کے مطابق پاکستان میں اس طرح کے واقعات کا سلسلہ سال دو ہزار میں جاری ہے۔
اقوام متحدہ میں انسانی حقوق کے دفترکے ترجمان رپرٹ کولیویل نے جنیوا میں صحافیوں کو بتایا ہے کہ انہوں نے حال ہی میں پاکستان میں ہونے والی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر مشتمل کئی رپورٹیں وصول کی ہیں، جس میں زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد کی جانب سے اس ملک میں انسانی حقوق کی صورتحال پر شدید تشویش پائی جاتی ہے۔
اس وقت پوری دنیا میں پاکستان صحافیوں کے لیے سب سے زیادہ خطرناک ملک ہے اور سال دو ہزار دس میں پاکستان کے مختلف علاقوں میں سولہ صحافی ہلاک ہوچکے ہیں جبکہ رواں سال کے دوران گیارہ صحافی ہلاک ہو چکے ہیں۔
رپرٹ کولیویل
انہوں نے کہا کہ گزشتہ ہفتے چودہ اگست کو نامعلوم افراد نے بلوچستان کے شہر خضدار میں صحافی منیر احمد شاکر کوقتل کیا گیا جبکہ گیارہ اگست کو وزیرستان سے صحافی رحمت اللہ درپہ خیل کو نامعلوم افراد نے اغواء کیا۔
اقوام متحدہ میں انسانی حقوق کے دفتر کے ترجمان کولیویل نے پاکستان میں تمام حکومتی اورسیاسی جماعتوں پر زور دیا کہ وہ ملک میں اغواء، ماورائے عدالت قتل اور لاپتہ افراد کی لاشیں ملنے کے سلسلے اور صحافیوں کی ٹارگٹ کلنگ روکنے کے سلسلے میں اپنا کردار ادا کریں۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں صحافیوں کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے جبکہ ان واقعات میں ملوث افراد کوگرفتار کر کے ان کے خلاف تحقیقات کی جائیں اور انہیں قانون کے مطابق سزا دی جائے۔
ترجمان نے یہ بھی کہا کہ اس وقت پوری دنیا میں پاکستان صحافیوں کے لیے سب سے زیادہ خطرناک ملک ہے اور سال دو ہزار دس میں پاکستان کے مختلف علاقوں میں سولہ صحافی ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ صحافیوں کے تحفظ کے لیے قائم کمیٹی (سی پی جے ) کے مطابق اس سال کے دوران گیارہ صحافی ہلاک ہو چکے ہیں۔ لیکن ان واقعات میں نہ کوئی ملزم گرفتار ہوا ہے اور نہ ہی ملوث افراد کو سزا ہوئی ہے۔
بلوچستان کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اقوام متحدہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ انسانی حقوق کمیشن آف پاکستان کی جانب سے جون میں جاری ہونے والے رپورٹ میں کہا گیا ہےکہ اب تک صوبے کے مختلف علاقوں سے لاپتہ افراد کی ایک سو سے زیادہ لاشیں مل چکی ہیں۔
رپرٹ کولیویل کے مطابق بلوچستان میں سال دو ہزار گیارہ کے ابتدائی چار ماہ میں پچیس افراد ماورائے عدالت میں مارے جا چکے ہیں جن میں صحافی، سیاسی کارکن، طالب علم اور انسانی حقوق کے کارکن شامل ہیں۔
بلوچستان کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اقوام متحدہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ انسانی حقوق کمیشن آف پاکستان کی جانب سے جون میں جاری ہونے والے رپورٹ میں کہا گیا ہےکہ مئی کے مہینے تک صوبے کے مختلف علاقوں سے ایک سو تینتالیس افراد لاپتہ ہوئے ہیں۔
اسی رپورٹ میں بتایا کیا کہ جولائی دو ہزار دس سے مئی دو ہزار گیارہ کے درمیان صوبے میں لاپتہ بلوچوں کی ایک سوچالیس مسخ شدہ لاشیں مل چکی تھی۔

No comments:

Post a Comment

Note: Only a member of this blog may post a comment.

FOXNews.com

Sky News | Home | First For Breaking News

Jang Blog

Followers