CIRCUMSTACE OF PK KARACHI





کراچی: ’ایک ماہ میں تین سو افراد قتل

حکومتِ سندھ کے ایڈووکیٹ جنرل نے سپریم کورٹ کو بتایا ہے کہ گزشتہ ایک ماہ کے دوران کراچی میں تین سو افراد کو قتل کیا گیا جبکہ ان واقعات کے مقدمات درج کرنے کے علاوہ نقص امن کے بھی پانچ سو مقدمات درج کیے گئے۔
یہ بات اس رپورٹ میں ہے جو ایڈووکیٹ جنرل سندھ فتح ملک نے جمعہ کو سپریم کورٹ کے سامنے پیش کی۔
چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بینچ کراچی میں امن وامان کی صورت حال سے متعلق از خودنوٹس کی سماعت کر رہی ہے۔
کراچی میں امن وامان کی صورت حال سے متعلق صوبائی حکومت کی جانب سے پیش گئی رپورٹ پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے اٹارنی جنرل کو ہدایت کی ہے کہ وہ خفیہ ایجنسیوں کے سربراہوں کے ساتھ ملاقات کر کے جامع رپورٹ عدالت میں پیش کریں۔
عدالت کو سندھ حکومت نے کہا ہے کہ کراچی کے مسئلے کا حل عدلیہ کے پاس نہیں ہے۔
سندھ حکومت کی جانب سے گزشتہ ایک ماہ کے دوران کراچی میں تشدد اور ٹارگٹ کلنگ کے دوران ہلاک ہونے والوں اور اس ضمن میں درج ہونے والے مقدمات کی تفصیلات عدالت میں پیش کی گئیں۔
یہ ع
Requiem for a Dream

I have a dream says Manzoor Wasan Mqm will be back, the game's on A day or so, sources reveal A phone call to London will strike the deal Let bygone be bygones, spread the glee
Thy out of government is absurdity
Take back thy words and resume
Our vacillating relations, yes people are immuneFederal and Provincial cabinets alike,Same pay scale nothing revised Ready are we to stand the smear,One minister in Gilgit, One in Kashmir.Worry not, a solution will be sought Commisionerate system will not be broughtLocal bodies are here to stay Strikes and protests come what may All for one and one for all  Nationalists in Sindh, we shall stall How are we to believe your word When you did best to pull the cord
300 and more workers laid to rest All achieved on government's behest Dr. Mirza, King's trusted friend
Conniving with Afaq Ahmed, planning our end Kashmir elections were postponed To stymie us, yet were not condoned Commissionerate system you applied
As soon as we took the opposition’s strideThough reverted your action, the Mileage you took Called it a decision to stop urban Sindh going off the hook Explanations we gave for your faux pas Against us, are Sindhis of all strata Earlier, we were taking a national flight Mohajir to Muttahida, our plans you blight
A Lose-Lose situation we are in To be or not to be in opposition?

Give me your hand and realize Look what we did, cut PML-N in size PML-N is left high and dry,Lurking in the dark, you might want to pry Senate elections, then few more months at hand National elections, and we shall walk grandO people, do not be bothered by such antics
As they say, all is fair in politics..
-------------------------------------------------------------------------

بھتہ خوروں کےخلاف کارروائی کا فیصلہ

کراچی، رینجرز
کراچی کے متاثرہ علاقوں میں سرجیکل آپریشن پولیس اور رینجرز کی مدد سے کیا جائے گا۔
سندھ حکومت نے بھتہ خوروں کے خلاف سخت کارروائی کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جو امن امان کی صورتحال خراب کرنے کا سبب بن رہے ہیں۔
وزیراعلیٰ قائم علی شاہ اور وفاقی وزیر داخلہ رحمان ملک کی مشترکہ صدارت میں وزیراعلیٰ ہاؤس میں صوبہ سندھ باالخصوص کراچی میں امن و امان کی صورتحال کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔
اعلامیے کے مطابق اجلاس میں پولیس حکام کو ہدایت کی گئی کہ وہ تاجروں اور صنعتکاروں کو مکمل تحفظ فراہم کریں۔
’اجلاس میں شرپسندوں اور بھتہ خوروں کو وارننگ دی گئی کہ وہ فوری کراچی چھوڑ کر کہیں اور چلے جائیں بصورت دیگر ان کے خلاف انتہائی سخت کارروائی کی جائے گی اور یہ کارروائی عبرتناک ثابت ہوگی۔‘
اجلاس میں کالعدم تنظیموں، جن میں لشکر جھنگوی، سپاہ صحابہ وغیرہ شامل ہیں، کو وارننگ دی گئی کہ وہ اپنی ہر طرح کی سرگرمیوں کو فوری طور پر ختم اور اپنے دفاتر بند کردیں، بصورت دیگر انسداد دہشتگردی ایکٹ کے تحت سخت کارروائی کی جائے گی۔
اعلامیے کے مطابق اجلاس میں فیصلہ بھی کیا گیا کہ بین الصوبائی روٹس پر چلنے والی اور دیگر صوبوں سے کراچی آنے والی بسوں کی چیکنگ کی جائے گی جو کہ مختلف طریقوں سے اسلحہ، بارود، منشیات اور دیگر ممنوع اشیاء کراچی لاتے ہیں۔
اجلاس کو یہ بھی بتایا گیا کہ کراچی میں داخلے کے راستوں کو کم کیا جا رہا ہے، تاکہ مجرموں، شرپسندوں اور ملک دشمن قوتوں کی سرگرمیوں کو محدود کیا جائے ۔
اس سے قبل کراچی میں پرتشدد واقعات کے خلاف متحدہ قومی موومنٹ منگل کے روز سوگ اور مذمت کا دن منا رہی ہے جس کے باعث کراچی میں کاروبارِ زندگی معطل ہے۔
دوسری جانب شہر میں جاری پر تشدد واقعات کا سلسلہ آج بھی جاری رہا مگر اس میں کمی آئی ہے۔
پولیس کے مطابق شہر میں چھ افراد کو گولی مار کر ہلاک کیا گیا ہے اور یہ واقعات پی آئی بی کالونی، پیر آباد اور ملیر سٹی میں پیش آئے ہیں۔ گزشتہ ایک ہفتے میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد سے تجاوز کر گئی ہے۔
گلستان جوہر کے علاقے میں آج صورتحال کشیدہ رہی جہاں ٹائروں کو نذر آتش کیا گیا اور فائرنگ کی گئی۔
دوسری جانب پولیس نے نشانہ وار قتل میں ملوث ہونے کے الزام میں چار ملزمان کو ناظم آباد سے گرفتار کیا ہے۔ ایس پی وسطی آصف اعجاز نے میڈیا کو بتایا کہ ان ملزمان نے ایک ماہ میں تیرہ افراد کو اغوا کر کے قتل کرنے کا اعتراف کیا ہے جو واقعات لیاری اور آس پاس کے علاقوں میں پیش آئے ہیں۔
ملزمان کی شناخت شاہنواز، نعیم، مصطفیٰ اور رفیق کے نام سے کی گئی ہے بعد میں ملزمان کا انسداد دہشت گردی کی عدالت سے ریمانڈ لیا گیا۔
حیدرآباد سے نامہ نگار علی حسن کے مطابق سندھ کے دوسرے بڑے شہر حیدرآباد میں کاروبار تقریباً بند رہا۔ تاہم سندھی آبادی کے علاقوں میں اس کا اثر نظر نہیں آیا۔ اس کے علاوہ میرپور خاص اور سکھر میں مکمل ہڑتال رہی جبکہ بعض دیگر علاقوں میں کاروبار جزوی طور پر بند رہا۔
متحدہ کے یوم سوگ کی مہاجر رابطہ کونسل، سنی تحریک اور جامعہ بنوریہ نے حمایت کا اعلان کیا تھا۔ اس کے ساتھ تاجر اتحاد، ٹرانسپورٹ اتحاد اور پیٹرولیم ڈیلرز ایسو سی ایشن نے آج اپنا کاروبار بند رکھنے کے اعلانات کیے تھے۔
شہر کی بدامنی اور احتجاج سے شہر کے طلبہ اور طالبات بھی متاثر ہو رہے ہیں، یوگ سوگ کے موقع پر جامعہ کراچی نے اپنے امتحانی پرچے اور تعلیمی بورڈ نے پریکیٹل ملتوی کردیے ہیں، جبکہ شہر میں نجی تعلیمی ادارے بھی بند ہیں۔
متحدہ قومی موومنٹ کے رہنما ڈاکٹر فاروق ستار نے پیر کی شام ایک اخباری کانفرنس میں اس بات کا اعلان کیا اور عوام، تاجر تنظیموں اور ٹرانسپورٹرز سے اپیل کی کہ وہ آج اپنا کاروبار بند رکھیں۔
کراچی میں بازار بند اور ٹرانسورٹ معطل ہے جبکہ پٹرول پمپ بھی قناتیں لگا کر بند کر دیے گئے ہیں۔
کراچی سے نامہ نگار ریاض سہیل کے مطابق کراچی میں نہ صرف شہر کے اندر مختلف علاقوں کے لیے چلنے والی گاڑیاں بند ہیں بلکہ کراچی سے اندرونِ سندھ جانے والی ٹرانسپورٹ بھی معطل ہے۔
کلِک ’کراچی:سرجیکل آپریشن کا فیصلہ‘
ڈاکٹر فاروق ستار نے کراچی میں بدامنی کا ذمہ دار صوبائی حکومت کو قرار دیا۔
’دہشت گردوں ، قاتلوں اور بھتہ خور مافیہ کے خلاف محض اس لیے کارروائی سے گریز کیا جاتا رہا کہ ان جرائم پیشہ افراد کو پیپلز پارٹی کے بعض وزراء کی مکمل سرپرستی حاصل ہے‘

وزیر اعظم کراچی کے معصوم لوگوں کے خون سے دامن بچانے کے لیے استعفی دے دیں۔
انہوں نے اعلان کیا کہ ایم کیو ایم نے مہاجرین کی نسل کُشی کے بدترین عمل اور قتل و غارت گری کے خلاف منگل کے روز ملک بھر میں پرامن یومِ سوگ اور مذمت منائے گی۔
اسی دوران متحدہ قومی مومنٹ کے سربراہ الطاف حسین نے لندن سے جاری کردہ ایک بیان میں وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ کراچی میں قیام امن میں ناکامی پر مستعفی ہوجائیں۔
ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین نے کہا کہ وہ متعدد بار وزیراعظم کو کراچی میں امن خراب کرنے والے عناصر کے بارے میں آگاہ کر چکے ہیں لیکن حکومت کی جانب سے کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔
انہوں نے صدر آصف علی زرداری اور وزیرِ اعظم یوسف رضا گیلانی سے مطالبہ کیا کہ وہ کراچی میں معصوم شہریوں کا قتل وغارت بند کروائیں۔
الطاف حسین نے وزیر اعظم گیلانی کو مشورہ دیا کہ معصوم لوگوں کے خون سے دامن بچانے کے لیے استعفٰی دے دیں۔
سندھ کے سینئر وزیر ذوالفقار مرزا نے اسلام آباد میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر ضرورت پڑی تو کراچی میں امن کی بحالی کے لیے آئین کے مطابق فوج کو بلایا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ پہلے تو حکومت اپنے وسائل کے ذریعے کراچی میں کشیدگی دور کرنے کی ہر ممکن کوشش کرے گی۔ ’اگر صورتِ حال ٹھیک نہیں ہوتی پھر فوج کو بلانے میں کوئی حرج نہیں۔‘
انہوں نے بتایا کہ امن قائم کرنے کے لئے پولیس اور رینجرز تو کام کر رہی ہے تاہم حکومت نے اب ایف سی کو متحرک کیا ہے۔
’حکومت غور کر رہی ہے کہ ایف سی کو مکمل اختیارات دیے جائیں تاکہ امن و امان بحال کر سکیں۔‘
امن کی بحالی کے لیے تمام اقدامات کیے جائیں اور اس حوالے سے وفاقی حکومت ہر مدد فراہم کرنے کے لیے تیار ہے
وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی
پیر کی شام سندھ کابینہ کے اجلاس میں کراچی کے متاثرہ علاقوں میں ایک مرتبہ پھر سرجیکل آپریشن کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ صوبائی وزیر اطلاعات شرجیل انعام میمن نے میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ یہ آپریشن پولیس اور رینجرز کی مدد سے کیا جائے گا اور اس حوالے سے حکومت کوئی دباؤ برداشت نہیں کرے گی۔
ایم کیو ایم کے پارلیمانی رہنما ڈاکٹر فاروق ستار کی پریس کانفرنس کا جواب دیتے ہوئے شرجیل میمن نے کہا کہ بوری بند لاشیں پیپلز پارٹی کا کلچر نہیں اور نہ ہی ان کی جماعت بھتہ، فطرہ یا کھالیں جمع کرتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم سے مفاہمت کے دروازہ آج بھی کھلے ہوئے ہیں اور حکومت ایم کیو ایم کو ساتھ لے کر چلنا چاہتی ہے۔
ٹارگٹ کلنگز میں ملوث ملزمان کی گرفتاری کے بارے میں انہوں نے بتایا کہ اب تک ایک سو ساٹھ ٹارگٹ کلر گرفتار کیے گئے ہیں، جن سے ملٹری انٹلی جنس، آئی ایس آئی، پولیس اور رینجرز پر مشتمل ٹیم پوچھ گچھ کر رہی ہے۔
سرکاری خبر رساں ادارے کے مطابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے صوبائی حکومت پر زور دیا کہ امن کی بحالی کے لیے تمام اقدامات کیے جائیں اور اس حوالے سے وفاقی حکومت ہر مدد فراہم کرنے کے لیے تیار ہے۔

 

Karachi ban giya Kashmir !!!!

کراچی میں پیر کو واٹر بورڈ کے چار ملازمین کو ہلاک کر دیا گیا ہے جبکہ چیف جسٹس نے کراچی کی صورتحال کا از خود نوٹس لیا ہے
الیکشن کمیشن نے ملک بھر میں گھر گھر جاکر کمپوٹرائزڈ ووٹر لسٹوں کی چھان بین کا کام شروع کردیا ہے۔
پشاور میں نجی پشتو ٹی وی چینل کی گاڑی پر مسلح افراد کا حملہ۔ ایک صحافی کو گاڑی سے نکال کر پتھروں سے بھی مارا گیا۔

کراچی: تشدد جاری، چیف جسٹس کا نوٹِس


کراچی
کراچی میں گزشتہ پانچ دنوں میں اٹھاسی افراد مارے گئے ہیں
پاکستان کے صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں پرتشدد کارروائیوں پر چھٹے روز بھی مکمل طور پر قابو نہیں پایا جا سکا ہے اور شہر میں فائرنگ کے واقعے میں مزید چار افراد مارے گئے ہیں۔
ادھر پاکستان کی سپریم کورٹ کے چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے کراچی میں امن و امان کی بگڑتی ہوئی صورتحال کا از خود نوٹس لے لیا ہے۔

کراچی میں پرتشدد کارروائیوں کا حالیہ سلسلہ پیپلز پارٹی کے سابق رکنِ اسمبلی واجہ کریم داد کے قتل کے بعد شروع ہوا تھا اور گزشتہ پانچ دنوں کے دوران فائرنگ اور بوری میں بند لاشیں ملنے کے متعدد واقعات میں مرنے والوں کی تعداد نواسی تک پہنچ گئی ہے جن میں چار پولیس اہلکار بھی شامل ہیں۔
کراچی سے نامہ نگار ریاض سہیل کے مطابق تشدد کے تازہ واقعے میں گارڈن کے علاقے میں واٹر بورڈ کے دفتر میں فائرنگ سے چار افراد مارے گئے ہیں۔ پولیس حکام کے مطابق یہ واقعہ پیر کی صبح پیش آیا ہے اور نامعلوم مسلح افراد نے دفتر میں گھس کر فائرنگ کی ہے جس سے ایکسیئن سمیت چار ملازم ہلاک ہوئے ہیں۔
شہر کی کشیدہ صورتحال پر غور کے لیے وزیراعظم یوسف رضا گیلانی بھی کراچی پہنچے ہیں جہاں انہوں نے صوبے کے گورنر اور وزیراعلْی سے ملاقاتیں کی ہیں۔ وہ پیر کو سندھ کابینہ کے ایک خصوصی اجلاس کی صدارت بھی کریں گے۔
کراچی کو فوج کے حوالے کرنے کے حوالے سے پروپیگنڈا کیا جا رہا ہے۔ اب شہر میں کوئی نو گو ایریا نہیں ہے اور مکمل امن و امان کے لیے شہر کو اسلحہ سے پاک کرنا ضروری ہے جس کے لیے چار دن میں مہم کا آغاز ہو جائے گا۔
رحمان ملک
تاہم حکومت کی اہم اتحادی جماعت اے این پی نے اس اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا ہے جبکہ ایم کیو ایم حکومت سے باہر ہونے کی وجہ سے پہلے ہی اس اجلاس میں شریک نہیں۔
پاکستان کے وزیرِ داخلہ رحمان ملک بھی کراچی میں موجود ہیں اور انہوں نے پیر کو رینجرز کے ڈائریکٹر جنرل سے ملاقات کی ہے۔ اس ملاقات کے بعد صحافیوں سے بات چیت کے دوران ان کا کہنا تھا کہ ’کراچی کو فوج کے حوالے کرنے کے حوالے سے پروپیگنڈا کیا جا رہا ہے‘۔
انہوں نے کہا کہ اب شہر میں کوئی نو گو ایریا نہیں ہے اور مکمل امن و امان کے لیے شہر کو اسلحہ سے پاک کرنا ضروری ہے جس کے لیے چار دن میں مہم کا آغاز ہو جائے گا۔
دریں اثناء اسلام آباد میں بی بی سی کے نامہ نگار شہزاد ملک کے مطابق سپریم کورٹ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ چیف جسٹس نے از خود نوٹس کراچی کے حالات سے متعلق انسانی حقوق سیل میں آنے والی ایک درخواست پر لیا ہے۔
ترجمان کے مطابق چیف جسٹس نے اس سلسلے میں تمام ٹی وی چینلز کو نوٹسز جاری کیے ہیں جن میں متعلقہ حکام سے کہا گیا ہے کہ وہ کراچی کی صورت حال کی فوٹیج کے علاوہ مختلف چینلز پر ہونے والے ٹاک شوز کی ریکارڈنگ کی کاپیاں بھی سپریم کورٹ رجسٹرار آفس میں تیئیس اگست تک جمع کروائیں۔
ترجمان کے مطابق مختلف نجی چینلز سے تصاویر اور ویڈیوز ملنے کے بعد از خودنوٹس کی سماعت چوبیس اگست سے شروع


باغیوں کی پیش رفت، تیل قیمتوں میں کمی


’جیسے جیسے لیبیا کے سیاسی حالات بہتر ہونگے تیل کی قیمتوں میں کمی آتی جائے گی‘
تیل کی قیمتوں میں اس امید کے ساتھ کمی واقع ہوئی ہے کہ لیبیا میں باغی جلدی ہی دارالحکومت طرابلس پر قبضہ کر لیں گے۔
خام تیل میں ایک عشاریہ آٹھ فیصد کی کمی واقع ہوئی ہے۔ عالمی معیشت کی بحالی سے متعلق خدشات کا اثر ایشیا میں تیل کی قیمتوں پر بھی پڑا ہے جہاں حصص کی قیمتوں میں کمی اور سونے کی قیمت میں ریکارڈ اضافہ ہوا ہے۔
یورپ میں بازارِ حصص میں بہتری آئی ہے اور تیل سے متعلق سیکٹر کے حصص میں تیزی آئی ہے۔
اطالوی تیل کمپنی ای این آئی لیبیا میں خانہ جنگی سے قبل وہاں خاصی متحرک غیر ملکی کمپنی تھی اور اس کے حصص کی قیمتوں میں پانچ فیصد اضافہ ہوا ہے جبکہ بی پی اور شیل کے شیئرز کی قیمتوں میں دو عشاریہ تین فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔
لیبیا دنیا کا بارھواں سب سے بڑا تیل برآمد کرنے والا ملک ہے
بازار میں امید کی جا رہی ہے کہ لیبیا میں لڑائی ختم ہونے کے بعد وہاں سے تیل کی برآمد بحال ہو جائے گی اور عالمی سطح پر سپلائی بھی بہتر ہوگی۔
لیبیا دنیا کا بارھواں سب سے بڑا تیل برآمد کرنے والا ملک ہے۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ جیسے جیسے لیبیا کے سیاسی حالات بہتر ہونگے تیل کی قیمتوں میں کمی آتی جائے گی۔
لڑائی شروع ہونے سے قبل لیبیا ہر روز 16 لاکھ بیرل خام تیل پیدا کرتا تھا جو دنیا میں تیل کی پیداوار کا تقریباً دو فیصد ہے۔
لیبیا میں سیاسی عدم استحکام شروع ہوتے ہی تیل کی پیداوار پر اثر پڑا جس سے عالمی سطح پر تیل کی سپلائی بھی متاثر ہوئی۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ لڑائی رکنے کے بعد عالمی بازار میں لیبیا سے ہر روز کم از کم دس لاکھ بیرل تیل آنا شروع ہو جائے گا۔
تاہم کچھ تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ اب لیبیا میں لڑائی ختم ہوتی دکھائی دے رہی ہے لیکن ابھی یہ کہنا مشکل ہوگا کہ ملک میں اسی سطح پر تیل کی پیداوار کتنی جلدی بحال ہو سکے گی جتنی اس جنگ سے پہلے تھی۔

 

پاکستان میں انسانی حقوق کی صورتحال پرتشویش


 
صبہ بلوچستان میں لاپتہ افراد کی لاشیں ملنے کے خلاف کئی بار احتجاجی مظاہرے اور شٹر ڈاؤن ہڑتال کی گئی ہے۔
اقوام متحدہ نے پاکستان میں انسانی حقوق کی صورتحال پرتشویش کا اظہارکرتے ہوئے حکومت پاکستان سے اغواء، ماورائے عدالت قتل اور لاپتہ افراد کی لاشیں ملنے کے سلسلے اور صحافیوں کی ٹارگٹ کلنگ روکنے کا مطالبہ کیا ہے۔
اقوام متحدہ کے مطابق پاکستان میں اس طرح کے واقعات کا سلسلہ سال دو ہزار میں جاری ہے۔
اقوام متحدہ میں انسانی حقوق کے دفترکے ترجمان رپرٹ کولیویل نے جنیوا میں صحافیوں کو بتایا ہے کہ انہوں نے حال ہی میں پاکستان میں ہونے والی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر مشتمل کئی رپورٹیں وصول کی ہیں، جس میں زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد کی جانب سے اس ملک میں انسانی حقوق کی صورتحال پر شدید تشویش پائی جاتی ہے۔
اس وقت پوری دنیا میں پاکستان صحافیوں کے لیے سب سے زیادہ خطرناک ملک ہے اور سال دو ہزار دس میں پاکستان کے مختلف علاقوں میں سولہ صحافی ہلاک ہوچکے ہیں جبکہ رواں سال کے دوران گیارہ صحافی ہلاک ہو چکے ہیں۔
رپرٹ کولیویل
انہوں نے کہا کہ گزشتہ ہفتے چودہ اگست کو نامعلوم افراد نے بلوچستان کے شہر خضدار میں صحافی منیر احمد شاکر کوقتل کیا گیا جبکہ گیارہ اگست کو وزیرستان سے صحافی رحمت اللہ درپہ خیل کو نامعلوم افراد نے اغواء کیا۔
اقوام متحدہ میں انسانی حقوق کے دفتر کے ترجمان کولیویل نے پاکستان میں تمام حکومتی اورسیاسی جماعتوں پر زور دیا کہ وہ ملک میں اغواء، ماورائے عدالت قتل اور لاپتہ افراد کی لاشیں ملنے کے سلسلے اور صحافیوں کی ٹارگٹ کلنگ روکنے کے سلسلے میں اپنا کردار ادا کریں۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں صحافیوں کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے جبکہ ان واقعات میں ملوث افراد کوگرفتار کر کے ان کے خلاف تحقیقات کی جائیں اور انہیں قانون کے مطابق سزا دی جائے۔
ترجمان نے یہ بھی کہا کہ اس وقت پوری دنیا میں پاکستان صحافیوں کے لیے سب سے زیادہ خطرناک ملک ہے اور سال دو ہزار دس میں پاکستان کے مختلف علاقوں میں سولہ صحافی ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ صحافیوں کے تحفظ کے لیے قائم کمیٹی (سی پی جے ) کے مطابق اس سال کے دوران گیارہ صحافی ہلاک ہو چکے ہیں۔ لیکن ان واقعات میں نہ کوئی ملزم گرفتار ہوا ہے اور نہ ہی ملوث افراد کو سزا ہوئی ہے۔
بلوچستان کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اقوام متحدہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ انسانی حقوق کمیشن آف پاکستان کی جانب سے جون میں جاری ہونے والے رپورٹ میں کہا گیا ہےکہ اب تک صوبے کے مختلف علاقوں سے لاپتہ افراد کی ایک سو سے زیادہ لاشیں مل چکی ہیں۔
رپرٹ کولیویل کے مطابق بلوچستان میں سال دو ہزار گیارہ کے ابتدائی چار ماہ میں پچیس افراد ماورائے عدالت میں مارے جا چکے ہیں جن میں صحافی، سیاسی کارکن، طالب علم اور انسانی حقوق کے کارکن شامل ہیں۔
بلوچستان کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اقوام متحدہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ انسانی حقوق کمیشن آف پاکستان کی جانب سے جون میں جاری ہونے والے رپورٹ میں کہا گیا ہےکہ مئی کے مہینے تک صوبے کے مختلف علاقوں سے ایک سو تینتالیس افراد لاپتہ ہوئے ہیں۔
اسی رپورٹ میں بتایا کیا کہ جولائی دو ہزار دس سے مئی دو ہزار گیارہ کے درمیان صوبے میں لاپتہ بلوچوں کی ایک سوچالیس مسخ شدہ لاشیں مل چکی تھی۔

FOXNews.com

Sky News | Home | First For Breaking News

Jang Blog

Followers